Saans Phoolna Ki Wajah
سانس پھولنا یعنی دمہ کھلاتا ہے. دمہ سانس کی نالیون کا عارضا ہے ، جو ان نالیون کی سوزش کی وجہ سے لاحق ہو جاتا ہے ، وضع رہے کہہ یہ سوزش کسی حد تک جزوی ہوتی ہے . یہ ایک موذی مرض ہے. جو عمر كے کسی بھی حصے میں لاحق ہو سکتا ہے . تاہم موراسیات كے علاوہ بھی کئی عوامل مرض لاحق ہونے کا سبب بن سکتے ہیں .
دمہ کی وجوہات
داممے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں . مثلاً مٹی ، دھول ، پولن ، جانوروں کی کھال ، سینے کا انفکشن ، تامباکو نوشی ، جذباتی دباؤ اور مخصوص ادویاح وغیرہ . تاہم بعض کھانے پینے کی اشیاء جیسے مونگ پھلی ، خشک میواح جات واگھیراح بھی سبب بن جاتے ہیں . اگر کسی فرد کو کھانے پینے کی اشیاء سے الرجی ہو تو مخصوص ٹیسٹ كے ذریعے سب سے پہلے الرجی کی وجہ معلوم کی جاتی ہے. خاص طور پر اسلام آباد میں پولین الرجی كے واقییاات خاصے عام ہیں تو یورپ سمیت وہ تمام ممالک جہاں پالتو جانور رکھنے کا رواج ہے ، وہاں اِس طرح کی الرجی كے کیسس زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں . وضع رہے کہہ وہ عوامل جو داممے کی وجہ ہوں یا مرض کا علاج مشکل بنائیں. انہیں طب میں " ٹریگر " کہتے ہیں . جن کی تشخیص اور ان سے پار پریز ضروری ہے .
بچوں میں دامہ کی واجوحات
پاکستان میں بچوں میں دامے کی مختلف واجوحات ہیں ، جو موروسی بھی ھوسکتی ہیں . دورا نے حمل تامباکو نوشی كے اثرات بچے پر مرتب ہوتے ہیں . اِس كے علاوہ قبل ازواقت زچگی اور دوائیوں كے نتجے میں سینے کا انفکشن بھی وجہ بن سکتے ہیں . جب کہ آنْٹی بائیوٹک کا غیر ضروری استعمال اور نو مولود کو ماں كے دودھ کی بجائے ڈبے کا دودھ پلانا بھی مرض میں مبتلا ہونے كے امکانات بڑھا دیتا ہے .
دمہ کی علامت
سانس کا پھولنا ، داممے کی احوم علامات میں سے ایک ہے . اِس حالت میں سانس لیتے ہوئے سیتیون کی آوازیں آتی ہیں . سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے یا پِھر کھانسی کی شکایت ہو جاتی ہے . عام طور پر یہ علامت صبح اور شام كے اوقات میں ظاہر ہوتی ہیں ، جن کی شدت کبھی کم تو کبھی زیادہ ہوتی ہے . بعض اوقات یہ تمام تر علامات ختم بھی ہو جاتی ہیں ، لیکن دھول مٹی اور سرد موسم میں پِھر ظاہر ہو جاتی ہیں . بچوں میں بھی یہی علامات ظاہر ہوتی ہیں . داممے کی ایک اور خاص علامت ، رات میں کھانسی ہونا بھی ہے . یاد رکھے ، لازمی نہیں کہہ یہ تمام علامات داممے کی نشان دہی کریں .
دامما کی تشخیص
داممے کی 80 % تشخیص مریض کی ہسٹری اور طبی مواینی ہی سے ہو جاتی ہے ، لیکن ضروری ٹیسٹ بھی کروائے جاتے ہیں . مثلاً سپیرومیتری وغیره . یہ سب سے عام اور مستند ٹیسٹ ہے . و اضع رہے کہہ پانچ سال سے کم عمر بچوں میں دامے کی تشخیص مشکل ہوتی ہے ، کیوں کہہ عموماً تِین سال کی عمر میں بچوں کو سینے کا مامولی انفکشن ہو جائے ، تو وہی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو داممے کی ہیں . تِین سال سے کم عمر بچوں کا ٹیسٹ ذرا مشکل ہی ہوتا ہے .
داممے کا علاج
دمہ ایک قابل علاج مرض ہے . جس پر قابو پاکر صحت بخش زندگی بسر کی جا سکتی ہے . اِس زمان میں علاج معالجے كے ساتھ پرہیز اور احتیاتی تدابیر لازمی ہیں. پاکستان میں داممے كے علاج كے حوالے سے موثر ادویات دستیاب ہیں. جو صرف ایک ماہر معالج ہی تجوییز کر سکتا ہے . ویسے مرض كے علاج میں انحیلار اور مخصوص کاپسولی خاصے اکسیر ہیں . ہمارے معاشرے میں یہ تصور عام ہے کہہ انحیلار کا استعمال درست نہیں ، جو سراسر غلط ہے . یاد رکھے ، انحیلار دامے کا جدید اور موثر علاج ہے . جس كے مضر اثرات بھی زیادہ نہیں ہوتے ، لیکن اِس کا استعمال صرف معالج ہی کی ہدایت ہی پر کیا جائے . با صورت دیگر کوئی پیچییدگی بھی ہو سکتی ہے . دمہ چونکے ایک تکلییف دا بیماری ہے ، اِس لیے مریض کو فوری ریلیف دینا ضروری ہو جاتا ہے .
دمے کے احتیاتی تدابیر
اگر اہل كھانا میں سے کوئی فرد اِس مرض کا شکار ہے تو گھر كے تمام افراد پر یہ زمیداری ہوتی ہے کہ مریض کا بھر پور خیال رکھا جائے اور اِس بات پر خاص توجہ دی جائے کہ وہ کون سی ادویاح ( میڈیسن ) یا غذائیں ہیں ، جن كے استعمال سے مرض میں شدت پیدا ہو جاتی ہے . یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ دمہ کبھی بھی ایک فرد سے دوسرے میں منتقل نہیں ہوسکتا ہے. مریض كے ساتھ کھانے پینے اور ساتھ رہنے میں کوئی قباحت نہیں ، البتہ تھوڑی بہت احتیاط ضروری ہے . مریض ہی نہیں دیگر افراد بھی آلُودَگی سے بچیں ، خاص طور پر گاڑیوں كے دھوئیں اور جراثیم کاش اسپرے وغیره سے . اِس زمانے میں موٹر سائیکل سوار ماسک کا استعمال کر سکتے ہیں ، کمرے میں جب موسکیٹو اسپرے کیا جائے ، تو کھلی فضا میں رہیں اور جب اسپرے کی خوشبو ختم ہو جائے ، تو کمرے میں جائیں . سگریٹ نوشی بھی دامے کا ایک بڑا سبب ہے ، اِس سے احتیات برتیں اور اگر کوئی دوسرا افراد کو تامباکو نوشی کرے ، تو اِس سے فاصلے پر بیٹھیں . بعض افراد کو پرفیومز اور کلر سے بھی الرجی ہو جاتی ہے ، وہ بھی ان كے استعمال میں احتیاط بارتیں . خاص طور پر بدلتی راتوں میں اپنا خاص خیال رکھیں ، اچانک ٹھنڈے ماحول سے گرمی میں اور گرم فضا سے ٹھنڈے ماحول میں جانے سے پرہیز کریں ، کیوں کہ اچانک بادلتا موسم اور ماحول جسمانی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے . جہاں تک غزا کا تعلق ہے تو طبی ماحیرین کی جدید تحقیق كے مطابق دودھ ، چاول اور کیلے کا دامے سے براہ راست کوئی تعلق نہیں